ریاست ماں جیسی ہوتی ہے۔ لیکن پاکستانی حکومت اپنی ٰٰٰعوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے۔
 

رجسٹری کے ٹیکس کا قانون: “گھر کا ٹیکس، پلاٹ کا ٹیکس، اب تصویریں لینے کا ٹیکس بھی شامل ہوگیا !”
 

پاکستان میں گھر یا زمین کی رجسٹری کے لیے ایک نیا قانون متعارف کرایا گیا ہے جس میں پٹواری کو اس مقام پر جانا ہوگا جہاں گھر یا زمین کی رجسٹری کرنی ہو، اور وهاں جاکرخود ذاتی طور پربچنے والے کی تصویر لوکیشن کے ساتھ لینی ہوگی، تاکہ رجسٹری کا عمل زیادہ موثر اور شفاف بنایا جاسکے۔ لیکن اس کی وجہ سے پٹواری  صاحب نے تو 'کراؤن پرنس' کا رول سنبھال لیاہے۔

ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے۔ عام آدمی سے لے کر کاروباری طبقے تک، ہر کوئی اس بوجھ کو محسوس کرتا ہے۔ کہیں پراپرٹی پر ٹیکس، تو کہیں روزمرہ کی اشیاء پر غیر ضروری ٹیکس، یہ سب عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے لگاۓ جانے والےاضافی ٹیکس کی وجہ سےکوئی بڑا گھر یا عمارت رجسٹر کروائی جائے تو بہت سے لوگ عموماً خالی پلاٹ کی رجسٹری کروا لیتے ہیں تاکہ ٹیکس کا بوجھ کم ہو جائے۔  بہرحال، یہ طریقہ کسی حد تک ناجائز تو ہو سکتا ہے مگر کئی لوگ مجبوراً اس کا سہارا لیتے ہیں تاکہ اضافی ٹیکس سے بچ سکیں۔  

اس نئے قانون کا مقصد یہ تھا کے لوگ گھریا عمارت کی رجسٹری کرواتے وقت خالی پلاٹ  کی جگہ گھر کا ٹیکس دیں تاکے نظام میں شفافیت لائی جاسکے۔ لیکن اس قانون کی وجہ سے پٹواری اور عوام دونوں کے لیے مشکلات پیدا ہورہی ہے۔ تصویر کے ساتھ لوکیشن کی تصدیق ضروری کر دی گئی ہے تاکہ اصل صورتحال کو چھپایا نہ جا سکے۔ لیکن یہ اقدام ٹیکس چوری روکنے کے لیے کیا گیا ہے، مگرپٹواری ایک دن میں اتنی زیادہ مقامات پر جا نہیں سکتا جس کی وجہ سے رجسٹری کا عمل دیر کا شکار ہوسکتا ہے اور عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

عوام کو اب گھر کی رجسٹری کرواتے وقت پلاٹ کی بجائے گھر کا ٹیکس دینا پڑے گا، اور پٹواری کی نئی ملازمت تصویر کمیشن کا خیال کرنا پڑے گا۔ لیکن اس نظام سے نظامی شفافیت اور معیاری قانون نفاذ ہوسکے گا، جو ملکی ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوسکے گا۔

2رجسٹری کے عمل میں تبدیلی پٹواری نے زمین ماپنے کی بجائے سمارٹ فون پکڑ لیا 1
 

لوگ گھر خریدتے رہیں،یہاں پٹواری تصویر لیتا رہے اور ہم صرف ٹیکس دیتے رہیں:

دنیا کے اکثر ممالک میں جب کوئی شخص اپنا گھر خریدتا ہے تو اس پر اتنے زیادہ رسمی اور دستاویزی مراحل نہیں ہوتے، اور زیادہ تر معاملات آسانی سے مکمل ہو جاتے ہیں۔ مگر پاکستان میں یہ معاملہ مختلف ہے۔ یہاں ہر قدم پر بہت ساری تفصیلات، اور مختلف طریقوں سے دستاویزات کی ضرورت ہوتی ہے، جو لوگوں کے لیے زیادہ پریشانی اور وقت کا ضیاع بنتا ہے۔

یہاں تک کہ ان معاملات میں جس کا تعلق گھر خریدنے سے ہوتا ہے، بہت مشکل بنا دیا جاتا ہے کیونکہ ہر چیز پر اضافی ٹیکس اور فیسز ادا کرنی پڑتی ہیں۔ اس طرح کا نظام عوام کے لیے پریشانی پیدا کرتا ہے اور مالی طور پر بوجھ بن جاتا ہے۔ اس طرح کے پیچیدہ نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کو آسانی اور سہولت میسر آئے۔


 




Share this post:

Related posts:
A Way To Faisalabad Lari Adda

The term "Lari Adda" is commonly used in Pakistan for a bus terminal or stand. Faisalabad Lari Adda is a central point for buses, vans, and other public transport vehicles that connect the city to different parts of Punjab and...

Grand City Faisalabad: A Project of Modern Living 2025

Faisalabad city is the main industrial sector of Pakistan and generates a profitable revolution in the economic sector. When discussing best housing societies and bustling property projects in Faisalabad, Grand City Faisalabad comes on first