جیسا کہ ہم جانتے ہیں اسلامی شریعت اور دین اسلام نے وراثت اور جاءیداد کے اصولوں اور قوانین کوتفصیل اورترتیب کے ساتھ بیان کیا ہے۔ تا کہ معاشرتی انصاف قاءم رہے اور ہر فرد کو اس کا حق با آسانی مل سکے۔ وراثت کے معاملات میں لے پالک بچے (یعنی گود لۓ ہوءے) بچوں کے حقوق کا مسئلہ اہمیت رکھتا ہے- کیونکہ اسلامی قوانین کے مطابق لے پالک بچے کوجاءیداد کا حقیقی وارث تصور نہیں کیا جاتا۔ آءے اس اہم مسلے پر بات کریں۔

اسلامی نقطہ نظراورلے پالک بچے:

اسلامی شریعت اور قانونی طورپر لے پالک بچے کو اپنے گود لینے والے والدین کے وراثت میں حصہ نہیں ملتا۔ مگر انہیں محبت، تعلیم، اور بہتر زندگی کے مواقع دینے کی یقین دہانی کی جاتی ہے۔ ہم جانتے ہے کہ گود لینے کا عمل کسی بچے کو تحفظ، محبت، اور دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

 اسلامی شریعت میں وراثت کے اصول واضح ہیں، جو قرآن و سنت پر مبنی ہیں۔ لے پالک بچے کو لے پالک والدین کی وراثت میں شرعی حصہ نہیں ملتا کیونکہ اسلام میں وراثت صرف نسبی اور حقیقی رشتہ داروں میں تقسیم کی جاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے

قانونی نقطہ نظر:

 

پاکستان کا قانونی نقطہ نظراسلامی قوانین پر مبنی ہے۔ ہم جانتے ہیں تمام قوانین کی پاسداری اسلامی اصولوں سے وابستہ ہے۔ لے پالک بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لۓ حکومت پاکستان نے چند اسلامی قوانین متعارف کرواۓ جو کہ درج ذیل ہیں۔

 

وصیت کے طور پر:  قانونی طور پر لے پالک والدین اپنی زندگی میں اپنی جائداد کا کچھ مخصوص حصہ اپنے لے پالک بچوں کے نام کر سکتے ہے۔ اورجاٰءیداد کے اس حصے کووصیت کے طور پرعمل میں لا سکتے ہیں تاکہ بعد میں لے پالک بچوں کو  کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پرے۔ اسی لۓ وصیت کرنا ایک قانونی اور اسلامی عمل ہے۔

 

تحفہ دینا: جیسا کہ ہم جانتےھیں لے پالک والدین اپنے لے پالک بچوں کو اپنی جاۓداد کا کچھ مخصوص حصہ تحفہ کے طور پر بھی دے سکتے ہیں۔ تاکہ مستقبل میں کسی قسم کا مسلہ درپیش نہ ہو۔ اسی لۓ جائداد کو بطورتحفہ دینا ایک خوش اخلاق عمل ہے۔
 

قانونی دستاویزات: لے پالک والدین اپنے لے پالک بچوں کے لۓ قانونی دستاویزات بھی بنوا سکتے ہیں۔ جاۓداد کا کچھ مخصوص حصہ جو وہ اپنے لے پالک بچوں کے نام لگوانا چاہتے ہیں اسے قانونی طور پر رجسٹرڈ کروا سکتے ہیں۔ تاکہ انھیں مستقبل میں کسی بھی مسلے کا سامنا نہ کرنا پرے۔ اسی لۓ قانونی دستاویزات کا عمل ایک بہترین آپشن ہے۔

 

اخلاقی پہلوکی نظر سے: اسلام ہمیں لے پالک اور یتیموں کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیتا ہے۔ دین اسلام میں یتیم اور لے پالک کی کفالت کو بہت نیک عمل قرار دیا گیا ہے۔ لے پالک والدین کو اس بات کا حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ان کے آنے والے مستقبل کا، ان کی ضروریات، اور خوشیوں کا خاص خیال رکھے۔ حدیث نبوی ہے، میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا قیامت کے روز اس طرح ساتھ ہو گے جیسے شھادت اور درمیانی انگلی کا فاصلہ ہو۔  

لے پالک بچوں کے لۓ ایک جگہ مروی ہے کہ، اور لے پالکوں کو ان کے حقیقی باپوں کے نام سے پکارا کرو۔

متعلقہ دفعات

لے پالک بچے پر ظلم کے لیے درج ذیل قوانین اور دفعات لاگو ہو سکتی ہیں:

 چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ

یہ قانون پاکستان کے مختلف صوبوں میں بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس کے تحت کسی بھی بچے کو جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانے پر سزا دی جا سکتی ہے۔

 پاکستان پینل کوڈ (PPC)

دفعہ 328: کسی بچے کو خطرے میں ڈالنے یا اس کے ساتھ بدسلوکی کرنے پر اس دفعہ پر عمل کیا جاتا  ہے۔

 

دفعہ 337:  جیسا کہ ہم جانتے ہے دفعہ 337 جسمانی نقصان پہنچانے کی صورت میں سزا کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

 

دفعہ 506: اگر بچے کو دھمکایا جائے یا اسے ذہنی اذیت دی جائے تو یہ دفعہ لاگو ہوتی ہے۔

 چائلڈ لیبر پروٹیکشن ایکٹ

اگر لے پالک بچے کو غیر قانونی طور پر مزدوری یا جبری کام کروانے پر مجبور کیا جائے، تو یہ قانون نافذ ہوتا ہے۔ اس ایکٹ میں 

ڈومیسٹک وائلنس ایکٹ

 جیسا کہ ہم جانتے ہے اگر لے پالک بچے کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا جائے،تو گھریلوں تشدد کی روک تھا کے لۓء یہ قانونر لاگو کیا جاتا  ہے۔

سزائیں

ظلم کی نوعیت کے مطابق 6 ماہ سے لے کر 10 سال تک قید یا جرمانہ، یا دونوں ہو سکتے ہیں۔

اگر ظلم کے نتیجے میں بچے کو شدید نقصان پہنچے یا موت واقع ہو، تو سخت سزا دی جا سکتی ہے، جس میں عمر قید یا موت کی سزا بھی شامل ہو سکتی ہے۔

 

رپورٹ کرنے کا طریقہ

چائلڈ پروٹیکشن بیورو یا پولیس سے رابطہ کریں۔

ہیلپ لائن 1121 (چائلڈ پروٹیکشن ہیلپ لائن) پر کال کریں۔

عدالت میں درخواست دائر کریں۔

نتیجہ:

لے پالک بچوں کو اسلامی شریعت کے مطابق جاءیداد میں حصہ دینا ممکن نہیں، لیکن ان کی دیکھ بھال اور ضروریات پوری کرنا لے پالک والدین کی ذمہ داری ہے۔ ایسے بچوں کے لیے زندگی آسان بنانے کے لیے قانونی اور اخلاقی دونوں پہلوؤں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اس لۓ لے پالک بچوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہ کیا جاۓ- پاکستانی قانون کے تحت لے پالک بچے یا کسی بھی بچے پر ظلم کرنا ایک سنگین جرم ہے۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے مختلف قوانین موجود ہیں جو جسمانی، ذہنی، اور جذباتی ظلم و ستم کو روکنے کے لیے بنائے گئے ہیں-



 




Share this post:

Related posts:
The Faisalabad Motorway: A Key Road for Pakistan

The Faisalabad Motorway is an essential road in Pakistan. It connects major cities and helps with travel and trade. This motorway offers a smooth route for work, family trips, or goods transport. Here, we will discuss its features and services.

پاکستان میں جائیداد کے قوانین اور ہبہ کا تصور

جیسا کہ ہم جانتے ہیں پاکستان میں جائیداد کے قوانین شریعت، عدالتی فیصلوں، اور مقامی قوانین کے فرق پر مبنی ہیں۔ قوانین کے تحت جائیداد کی منتقلی اور ملکیت کے حقوق کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، اور...